Famous MosquesTourism & Culture
Moti Masjid Three Famous Mosques of the Same Name
موتی مسجد(Moti Masjid)کے نام سے بلا شبہ کافی مساجد موجود ہوں گی لیکن ہم یہاں بات کرنے جارہے ہیں اس موتی مسجد کی جو مشہور ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخی اہمیت کی بھی حامل ہے۔تو آئیں موتی مسجد کے بارے میں جانتے ہیں، لیکن ٹھہریے !کیا آپ کو معلوم ہے کہ اسی نام کی تین مشہور اور تاریخی مساجد موجود ہیں؟تو کیوں نہ تینوں کے متعلق جان لیا جاۓ۔وہ تین مشہور مساجد یہ ہیں :
- موتی مسجد شاہی قلعہ لاہور
- موتی مسجدلال قلعہ دہلی
- موتی مسجد آگرہ قلعہ
موتی مسجد (Moti Masjid)شاہی قلعہ لاہور
تین مشہورموتی مساجد میں سےایک قلعہ لاہور کی موتی مسجد ہے۔ یہ مسجد قلعہ لاہور کے مغربی حصے میں عالمگیری دروازے کے بلکل قریب واقع ہے۔ اس مسجد کو مغل بادشاہ جہانگیر نے ستارہویں صدی میں تعمیر کروایا۔یہ نسبتا ایک چھوٹی مسجد ہے جو سفید سنگ مر مر سے تعمیر کی گئی ہے۔شیش محل اور نو لکھا کی طرح یہ مسجد بھی قلعہ لا ہور کی تعمیر میں کیا گیا ایک خوبصورت اضافہ ہے۔
موتی کو یقینا ایک قیمتی شے سمجھا جاتا ہے، اس لیے مساجد کو ان ناموں سے منصوب کرنا ان کی مذہبی قدرو قیمت اور اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ مغلیہ دور میں مساجد کے نام عام طور پہ قیمتی پتھروں اور موتیوں کے نام پر رکھے جاتے تھے جیسا کہ مینا مسجد اور نگینہ مسجد ۔ یہ دونوں مساجد آگرہ قلعہ میں شاہ جہاں کے دور حکومت میں تعمیر کی گئیں۔
یہ موتی مسجد مکمل طور پہ سفید سنگ مر مر سے تعمیر کی گئی ہے۔ اس مسجد کی تعمیر کے لیے سفید سنگ مرمر راجستھان کے علاقے مکرانہ سے لایا گیا تھا۔ مسجد کا سامنے والا حصہ تکونی محرابوں اور ملائم ستونوں سے مزین ہے۔ عام طور پرمساجدکے داخلی راستے میں تین محرابیں ہوتی ہیں لیکن موتی مسجد میں پانچ محرابیں ہیں جو اس کی خوبصورتی میں مزیداضافہ کرتی ہیں۔اس مسجد میں تین خوبصورت گنبد ہیں ۔ مسجد کا اندرونی حصہ سادہ اور ہموار ہےلیکن چھت کو چار حصوں میں خوبصورتی سے تقسیم کیا گیا ہے۔
مغلیہ دور کی تباہی کے بعد سکھوں کے دور حکومت میں موتی مسجد کو موتی مندر میں تبدیل کردیا گیا۔ رنجیت سنگھ نے مسجد کو سرکاری خزانے کے طور پر بھی استعمال کیا۔ جب انگریزوں نے پنجاب پہ قبضہ کیاتو قیمتی پتھروں اور موتیوں سے بھرے ہوئے تھیلے مسجد میں بکھرے پائے گئے۔ بعدازاں مسجد کو اس کے اصل مقصد کیلئے بحال کردیا گیا۔
موتی مسجد (Moti Masjid)لال قلعہ دہلی
یہ موتی مسجد دہلی کے لال قلعہ میں واقع ہے ۔ مسجد لال قلعہ کے حمام کے مغربی جانب موجود دیوانِ خاص کے بلکل قریب واقع ہے۔ مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے یہ مسجد اپنی دوسری بیوی نواب بائیکیلئے تعمیر کروائی۔ اس مسجد کی تعمیر 1660-1659 میں کی گئی۔
موتی مسجد کی بیرونی دیواریں لال قلعہ کی دیواروں کے متوازی ہیں، لیکن اندرونی دیواریں خانہ کعبہ کی سمت کے حساب سے بنائی گئی ہیں۔مسجد کا مشرقی دروازہ تانبے سے ملمع شدہ پنکھڑیوں سے مزین ہے۔مسجد کے ھال میں تین محرابیں ہیں اور یہ دو راہداریوں کی صورت میں بنایا گیا ہے۔ مسجد کے اوپر تین گنبد ہیں جن کو تانبے سے ملمع کیا گیا تھا لیکن 1857 کی جنگِ آزادی کے بعد یہ تانبہ ضائع ہو گیا۔
مسجد کا بیرونی حصہ سفید رنگ سے ڈھکا گیا ہے جبکہ اندرونی صحن سفید سنگ مرمر سے بنایا گیا ہے۔ مسجدکا نماز کا ھال بیرونی احاطے سے اونچا تعمیر کیا گیا اور اس پر سیاہ سنگ مرمر سےالگ الگ مصلےّ بنائے گئے ہیں۔
موتی مسجد(Moti Masjid) آگرہ قلعہ
موتی مسجد کے نام سے تیسری مشہور مسجد آگرہ کے قلعہ میں واقع ہے۔ یہ مسجد شاہ جہاں کے دورحکومت میں تعمیر کی گئی۔ مسجدکااندرونی حصہ سفید موتی کی طرح چمکدار اور خوبصورت ہے، یقینا ََ یہ مسجد اپنے نام سے بلکل نسبت رکھتی ہے۔ یہ مسجد بہت دلکش اور خوبصورت دکھائی دیتی ہے۔یہ مسجد آگرہ قلعہ کے دیوانِ خاص کے شمالی جانب واقع ہے۔
مسجدکی دیواروں کا بیرونی حصہ سرخ پتھرکی اینٹوں سے جبکہ اندرونی حصہ سفید سنگ مرمر سے تعمیر کیا گیا ہے۔ مسجد کے داخلی دروازوں کے اوپرسفید سنگ مر مر سے بنے تین تین گنبد ہیں۔ یہ گنبد سرخ دیواروں کے اوپر نہایت خوبصورت دکھائی دیتے ہیں، ان دیواروں کے باہر کی طرف چھوٹی چھوٹی محرابیں ہیں۔ مسجد کا صحن مکمل طور پر سفید سنگ مرمر سے بنا ہوا ہے۔ مسجد کے اندرونی مرکزی ھال میں سات داخلی محرابیں ہیں۔ اس مسجد کی تعمیر میں سفید سنگ مر مر بہت نمایاں ہے جو اس کو موتی کی طرح چمکدار بناتا ہے۔